نگاہ فیض پاتا جا رہا ہے
مہارت فن میں لاتا جا رہا ہے
ہنر مندی دکھاتا جا رہا ہے
زمانہ بھر میں چھاتا جا رہا ہے
رہی یاری ہمیشہ ہے غموں سے
"مجھے غم راس آتا جا رہا ہے"
حسیں اسلوب، ہر سو خوشنمائی
اداؤں سے لبھاتا جا رہا ہے
سرود زندگی میں جان بھر دی
وفا دل میں جگاتا جا رہا ہے
سبق تازہ کرے بھولا ہوا گر
جی میں جزبے بساتا جا رہا ہے
نبھائے گا جو ناصؔر عہد الفت
وہ رنجش کو مٹاتا جا رہا ہے

0
30