جو بوتے ہم صلہ اس کا جہاں میں پاتے ہیں |
لبوں پہ پھر گلہ کاہے کو اپنے لاتے ہیں |
یہ اعتماد اثر کا نتیجہ ہے پایا |
"سدا ہم آپ کی باتوں میں آئے جاتے ہیں" |
کبھی نہ تذکرہ اغیار سے غموں کا رہا |
اداس رہ کے ہنسی ہونٹوں پر سجاتے ہیں |
پہاڑ حزن کے سینے پہ جس نے جھیلے ہوں |
وہی غبار الم کے اٹھنے پہ مسکراتے ہیں |
ضیا گری کسی کا مقصد و مناط ہو گر |
ستارہ بن کے افق پر وہ جگمگاتے ہیں |
بڑھاتے سہرہ کی زینت ہے گل وہی اکثر |
جو اہل ذوق کی نظروں میں پھول بھاتے ہیں |
ہو رہبری کی جسے آرزو یہاں ناصؔر |
متاع زندگی میلان پر لٹاتے ہیں |
معلومات