یہ ہے دل میں حسرت، ابھی سوچنا ہے
ذرا سی ہو مہلت، ابھی سوچنا ہے
نہ آساں ہے تکمیل خوابوں کی ہرگز
کٹھن ہے مسافت، ابھی سوچنا ہے
ہے عنوان و مضمون سے آشنائی
پڑھی ہے عبارت، ابھی سوچنا ہے
زمانہ شناسی بھی رہتا ہنر اک
چھپی ہے نزاکت، ابھی سوچنا ہے
نظر سے ہوا ہے عیاں حال دل پر
ہو اظہار چاہت، ابھی سوچنا ہے
مکاں ہے بسانا وفا کی زمیں پر
ملی ہے اجازت، ابھی سوچنا ہے
یہ دنیا تو ناصؔر ہے دھوکہ کا گھر بس
کھلی ہے حقیقت، ابھی سوچنا ہے

0
20