انہماک و تفحص دکھائے اثر
زیر تکمیل خوابوں میں لائے اثر
شائق بخت مسعود پائے اثر
بے طلب رہ گزر میں گنوائے اثر
درد مندی میں رکھنا سدا محویت
شش جہت خیر خواہی کا چھائے اثر
چاند تاروں کی تسخیر ممکن ہو جب
تا فلک کیوں نہ پھر جگمگائے اثر
آرزو بس رضائے الہی رہے
من میں پھر فضل مولی سمائے اثر
ہر طرف ہو پیام اماں کی گرج
عافیت ہی دلوں میں جگائے اثر
درد انساں ہی شیوہ ہو ناصؔر یہاں
خدمت خلق اپنا جمائے اثر

0
13