ملی ہم کو جو پستی کم نہیں ہے |
رہا خواری پہ بھی ماتم نہیں ہے |
شکستہ دل ہے میداں میں بظاہر |
"مگر یہ سر ابھی تک خم نہیں ہے" |
مداوا زخم کا ممکن ہو کیسے |
اثر انگیز جب مرہم نہیں ہے |
کٹھن ہیں چند لمحے ہجر کے تب |
وصال یار کا موسم نہیں ہے |
عبث ہے دعوۂ ایثار و الفت |
دلوں میں پنپا گر سنگم نہیں ہے |
ادھورے خواب رہ جائیں گے سارے |
جتائی کوشش پیہم نہیں ہے |
بر آ جائے تمنا دل کی ناصؔر |
کہ چشم اپنی ذرا پرنم نہیں ہے |
معلومات