نہ غفلت کو برتنا ہے ہمیں اس زندگانی میں
مسافر کی طرح جینا ہے، بس دنیائے فانی میں
نہ گنجائش ہے خوش فہمی کی تعبیر معانی میں
"یہ طئے ہے کوئی سمجھوتہ نہ ہوگا آگ پانی میں"
ہوئے رخصت نمایاں کارنامے کر کے جو دنیا سے
وہی کہلائے عادل اور برتر حکمرانی میں
لگن، ذوق عمل سے زیست کو اپنی بسر کرنا
فریب عقل کا خطرہ لگا رہتا جوانی میں
کہاں آساں کسی کا دل یہاں تسخیر کرنا ہے
کٹھن ہے جیتنا من کو ، پڑھا ہوگا کہانی میں
تحائف میں سراغ پیار اہل شوق پا جائیں
رموز عشق متوالے ہی پا سکتے نشانی میں
کبھی ہو جائے گر نازل بلائے نا گہاں ناصؔر
جو اہل درد ہوں، جٹ جاتے ہیں راحت رسانی میں

0
22