اہلیت کھونے سے غضب ہوگا
خواب غفلت سے ہی عجب ہوگا
بار اندوہ کون سہ پائے
"کچھ خموشی کا بھی سبب ہوگا"
بن کے کندن لہک میں ابھرے جو
نور دیدہ وہ پھر ذہب ہوگا
انجمن فیضیاب ہو جائے
نرم انداز، شیریں لب ہوگا
کل جہاں میں ہو منفرد پہچاں
صاحب منزلت نسب ہوگا
بھاگ تاریک اس کے ہو ناصؔر
سخت جاں کوئی بے طلب ہوگا

0
20