ہوتا ہے چھپا کچھ تو نیا وصف بشر میں |
نایاب پنہ رہتا ہے تعمیر گہر میں |
ہے مرکز و محور پہ ٹکی ساری توجہ |
"اک شئے ہے عبث سارا جہاں میری نظر میں" |
سیلاب حوادث سے حراساں نہیں ہونا |
تکلیف دہی ہو نہ پلٹنا رہ گزر میں |
واثق ہو یقیں، پختہ عزائم رہیں اپنے |
کوتاہی برتنا نہیں اسباب سفر میں |
تائب تو ہوا دل ہے قدم پر متزلزل |
ہوتا ہے پس و پیش گناہوں کے مفر میں |
ماں باپ کی خدمت سے بدل جاتی ہے قسمت |
تاثیر ملے ان کے دعاؤں کی ظفر میں |
شب زادہ کرے ترک بے مائیگی کو ناصؔر |
امید سحر جاگے تبھی تشنہ جگر میں |
معلومات