پلید ہونے نہ دینا کبھی قرابت کو
شکستگی سے بچانا بھی ہے رفاقت کو
سبق وفا کا رہے مان لو نصیحت کو
"فروغ دیجئے آپس میں بس محبت کو"
ہے والدین کا عالی مقام دنیا میں
بسا لو اپنے دل و جاں میں ان کی عظمت کو
صعوبتوں سے اجیرن ہو زندگی لیکن
برتئے زیست کے ہر شعبہ میں صداقت کو
روش سرے سے بدلنی ہے کج روی کی اب
معاشرہ سے مٹانا بھی ہے ضلالت کو
ضیا پزیر مقدر سعی سے ہو جائے
سنوارنا ہے قرینے سے اپنی قسمت کو
زمانہ میں ہو میسر شرف اسے ناصؔر
کرے جو خواب سے بیدار سوئی ملت کو

0
21