نوافل، فرائض کی چاہت نہیں ہے |
ہمیں آخرت کی ہی فرصت نہیں ہے |
محبت بدرجہ اتم ہے جہاں کی |
نہیں دین کی دل میں رغبت نہیں ہے |
ہٹائیں جو نظریں ہیں مقصد سے اپنے |
مقدر میں پھر پائی عظمت نہیں ہے |
مگن لذت دنیوی میں ہوئے ہیں |
مگر ہم کو ذوق عبادت نہیں ہے |
خدا کو ہیں بھولیں، گناہوں کے باعث |
کہ بیہودگی پر ندامت نہیں ہے |
ہے ایماں فروشی صفوں میں نمایاں |
حریفوں سے لڑتے، جسارت نہیں ہے |
تقاضہ ہے ناصؔر سبھی متحد ہوں |
جمیعت نہیں ہے تو ملت نہیں ہے |
معلومات