کیوں اعتراض کرتے ہو تم حجاب پر
بے سود طنز کستے ہو انتخاب پر
بے پردہ کذب کا ہونا تو یقینی تھا
ہر بار مات دشمن نے کھائی باب پر
تھا کچھ یہی وفائے صادق کا مقتضا
"لکھا تھا نام تیرا دل کی کتاب پر"
رنگ و مہک نے چھوڑی تاثیر ہے الگ
اہل چمن فدا ہیں دلکش گلاب پر
ناخوش گوار لمحوں کو نمٹے ضبط سے
برہم کبھی نہ ہونا منفی جواب پر
سودا نہ کرنا اپنے اقدار کا کبھی
ثابت قدم بنے رہنا انقلاب پر
برپا ہو لاکھ ناصؔر طوفان زیست میں
مرکوز فکریں رکھنا ہر آن خواب پر

0
20