خوابیدہ جو رہتے ہیں، جگایا نہیں جاتا |
بے فکر کو اکثر ہی نوازا نہیں جاتا |
تقوی کے بنا قلب نکھارا نہیں جاتا |
غفلت سے بھی باطن کو سنوارا نہیں جاتا |
کاٹے نہیں کٹتے یہ شب و روز ہمارے |
"بن آپ کے اک پل بھی گزارا نہیں جاتا" |
ہے جشن بہاراں تو کہیں جشن چراغاں |
بے سود کبھی گھر کو سجایا نہیں جاتا |
ہو ساغر سرشار میں الفت کی نمائش |
بالجبر مگر جام پلایا نہیں جاتا |
جو جیتے یہاں قوم کی خاطر وہ امر ہیں |
ملت کا جو غم کھائے، بھلایا نہیں جاتا |
احساس عمل جاگے تو صد آفریں ناصؔر |
جزبات ابھر جائیں، ارادہ نہیں جاتا |
معلومات