واجب و فرض کو جو خوب نبھا جائیں گے
رب کی خوشنودی وہ دامن میں سما پائیں گے
فاصلوں کی نہ طوالت کا ہو احساس ہمیں
"باتیں کرتے ہوئے منزل پہ پہنچ جائیں گے"
اپنے جزبات نچھاور جو کریں حق پہ سدا
نیک خواہانہ یہاں بندے وہ کہلائیں گے
ہو فریقین کو منظور سبھی فیصلے تب
گر فراست سے کوئی مسئلے نمٹائیں گے
پر مہک، پر حسیں گلشن کی طرح زیست ہو گر
بن کے گلزار جہاں جا بجا وہ چھائیں گے
جاذبیت ہے چھپی حسن عمل میں ناصؔر
خیر اندیشی ہو من میں سبھوں کو بھائیں گے

0
33