حسن کردار جو نبھاتے ہیں
عزت و افتخار پاتے ہیں
رمز و ایما سے آشنائی ہو
"زخم کھا کر بھی مسکراتے ہیں"
قلب کو تقویت ہو حاصل گر
نور آگاہی میں نہاتے ہیں
چومتے سنگ میل ان کے قدم
بخت اپنا جو آزماتے ہیں
گر کمر بستہ ہو جائے دہقاں
کشت سر سبز لہلہاتے ہیں
انسداد گھٹن جو کر سکتے
آشیاں پیار سے بساتے ہیں
آشتی کے ہوں معتقد ناصؔر
امن کی باتیں لب پہ لاتے ہیں

0
19