اپنے ایماں کو جو بناتے ہیں
دو جہاں میں فلاح پاتے ہیں
مہر پیکر وہ جگمگاتے ہیں
حسن اخلاق جو نبھاتے ہیں
حوصلے پست ہونے کے باعث
پاؤں میداں میں ڈگمگاتے ہیں
پاٹ سکتے خلیج نفرت کی
پیار کا جو دیا جلاتے ہیں
نکہت آفریں بکھر جائے
جذبہ ء انس گر دکھاتے ہیں
پر مہک گرد و پیش ہو مطلوب
بوستاں خوشنما بساتے ہیں
عزم راسخ جو رکھتے ہیں ناصؔر
رنج و غم سہ کے مسکراتے ہیں

0
23