یہ لہجہ تیرا یہ تیری باتیں کہاں گئیں ہیں ادائیں تیری
|
بناوٹی تھے یہ وعدے تیرے بناوٹی تھیں وفائیں تیری
|
عجب ہے حالت فرار کی بھی ملے نہ مجھ کو کوئی بھی صورت
|
میں لاکھ سوچوں کہ بھول جاؤں مگر یہ یادیں تو آئیں تیری
|
نہ چھوڑا ہم نے تو یارو رستہ ہوا کا کوئی یوں دل کی جانب
|
یہ خوشبو کیسے مہک رہی ہے کہاں سے آئیں ہوائیں تیری
|
|