مجھے اپنے تخیل میں جگہ کچھ دے کے دیکھو تم
|
بس الجھے میرے دھاگوں کو گرہ کچھ دے کے دیکھو تم
|
مرے اقرار کو اقرار اپنے سے ملا چھوڑو
|
مرے اس شوقِ الفت کا صلہ کچھ دے کے دیکھو تم
|
بدل دوں میں یہ سارے رہنے کے اطوار گر بولو
|
کسی بھی میری عادت کا گلہ کچھ دے کے دیکھو تم
|
|