وہ منزلیں کہاں پہ ہیں وہ راستے کدھر گئے |
یوں ڈھونڈتے تجھے رہے جہاں جہاں جدھر گئے |
ؤہ ہم تو تیری سوچ میں لگے رہے ہیں روز و شب |
یہ لوگ کہتے ہیں ہمیں کہ اب کے ہم سدھر گئے |
یہ تم کو دے جو بھی خبر یہ زلف کی بے چینیاں |
یوں رہ کے تیری یاد میں قدم قدم نکھر گئے |
یوں ہے کہ اب سمیٹ لوں میں ان کو اب کمال سے |
جدائیوں میں وہ ترے جو لمحے تھے بکھر گئے |
سکوں میں اب وہ آئیں کیسے جذبوں کے مظاہرے |
وہ تیری یادوں کے وہ سارے دریا جو بپھر گئے |
ہمایوں |
معلومات