تُو ساتھ تھا تو یہ معاملہ تھا
اُس قید میں آزاد سلسلہ تھا
اک خشک ٹہنی پر خزاں کی رُت میں
بیٹھی تھی بلبل پھول بھی کھلا تھا
خاموش رہ کر بھی بیاں ہو جاتا
لب بند تھے اظہار برملا تھا
رنگینیاں ہی مجھ کو دے رہا ہے
وہ شخص جب سے بس مجھے ملا تھا
صحرا میں پھوٹی ہو کوئی کونپل
تیری محبت کا یہ معجزہ تھا
جب سے ہمایوں پر ہوا تھا طاری
وہ زیست کی منزل کا راستہ تھا
ہمایوں

0
53