یہ اب جوشِ جنوں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
کہ کہنا میں تو ہوں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
کہ ناصح نے ہے سمجھایا محبت تو ہے بربادی |
چرا کر یہ سکوں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
کہ تیرا سوچنا کرنا کہ خوابوں کو جگانا بھی |
کہ کیسے میں بنوں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
وہ اندر ہی مٹے جانا وہ اندر ہی جلے جانا |
کہ یہ سوزِ دروں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
کہ اب کے باز آ جا تو کہ خطروں سے بھرے ہیں یہ |
یہ رستہ گومگوں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
کھڑا ہے تو ہمایوں کچھ دلیلوں کے سہاروں پر |
کہ گرنا یہ ستوں تیرا تجھے برباد کر دے گا |
ہمایوں |
معلومات