| مجھے اپنے تخیل میں جگہ کچھ دے کے دیکھو تم |
| کہ اپنے میرے بندھن کو گرہ کچھ دے کے دیکھو تم |
| مجھے کب مار سکتے ہیں حوادث اس زمانے کے |
| کہ اپنی باتوں سے بس حوصلہ کچھ دے کے دیکھو تم |
| میں جینے کے لئے تو پھر سے ہو جاؤں گا راضی بھی |
| کہ منزل کا مری بس آسرا کچھ دے کے دیکھو تم |
| ترا تحفہ سمجھ کے دل کے آنگن میں سجا لوں گا |
| وفا میری کے بدلے ہی سزا کچھ دے کے دیکھو تم |
| مرے اقرار کو اقرار اپنے سے ملا چھوڑو |
| مرے اس شوقِ الفت کا صلہ کچھ دے کے دیکھو تم |
| بدل دوں میں یہ سارے رہنے کے اطوار گر بولو |
| کسی بھی میری عادت کا گلہ کچھ دے کے دیکھو تم |
| خسارہ ہو نہیں سکتا کہ یہ سچی محبت ہے |
| وفائیں لے کے دیکھو تم وفا کچھ دے کے دیکھو تم |
| میں ہنسنے مسکرانے کے لئے تیار ہو جاؤں |
| بس اپنی زندگی سے چٹکلہ کچھ دے کے دیکھو تم |
| یوں پاؤ گے ہمایوں کو تو حاضر سب مناظر میں |
| پکارو گے اگر مجھ کو صدا کچھ دے کے دیکھو تم |
| ہمایوں |
معلومات