روابط کے سلسلے تو مرا مان بن گئے |
شناسا جو تھے کبھی وہ مری جان بن گئے |
ہیں کیسے کٹی یہ منزلیں اس پیار میں ترے |
جو کارِ گراں تھے وہ سبھی آسان بن گئے |
تہی دامنی کو ہم نے چھپایا تھا راہ میں |
کہ زادِ سفر بھی مل گیا سامان بن گئے |
کہ جانیں ہیں لوگ اب مجھے جو نام سے ترے |
کہ تجھ سے تعلقات جو پہچان بن گئے |
کیا معجزہ ہوا ہے مری زیست میں یہ بس |
کہ تجھ سے محبتوں کے جو امکان بن گئے |
سو تجھ سے رفاقتوں کا صلہ مجھ کو مل گیا |
وہ قرب و جوار میں جو تھے انجان بن گئے |
کہ آنے سے تیرے کھِل اٹھا دل کا مرے جہاں |
سو اب آ گئی بہار گلستان بن گئے |
یہ قسمت ہمایوں تیری نے دیکھایا رنگ ہے |
کہ رہتے تھے تم فقیری میں خاقان بن گئے |
ہمایوں |
معلومات