بہت ہی پھٹا اور پرانا سا تھیلا |
کہ بوسیدگی کی یہ حالت |
کہ دیکھا نہ جائے |
جسے ہر طرح سے |
جو سی کر سجا کر |
نظر کے مطابق |
بنانے کی کاوش تو کی تھی |
مگر میں یہاں جب اسے تو |
کہیں بھی |
اٹھا کے جو چلتا |
تو اس میں سے |
ٹوٹے چھنکتے کھنکتے سے |
ان برتنوں کی |
مرے راز سے پردہ سرکاتی |
آواز بلکل سنائی دے جاتی |
ہمایوں |
معلومات