| حقیقت ترے پیار کی تھی |
| جو کھل کے مرے سامنے ہے |
| اذیت بھری اک کہانی جو میرے نصیبوں کا عقدہ |
| مجھے پھر بتانے کو حاضر ہو جاتی تو میں کیا کہوں اب |
| یہ تو اب حقیقت ہے بس جو |
| فلک پر چمکتے دمکتے ستاروں کے جیسے عیاں ہے |
| کہ تو نے وفا کی یہ قدریں جو پامال کی ہیں |
| تو انکا اجر تم نے لینا تو ہو گا |
| کہ جو تم کو مل کے رہے گا |
| ہمایوں |
معلومات