تُو مجھے چھوڑ گیا اپنی انا کی خاطر |
رابطہ توڑ گیا مجھ سے جفا کی خاطر |
کیسے رنگین رہا تجھ سے تعلق میرا |
خونِ دل ہم نے دیا رنگِ حنا کی خاطر |
وہ جو لاتی تھی تری خوشبو مرے آنگن میں |
ہم نے وہ یاد رکھا بادِ صبا کی خاطر |
ہم تو چلتے ہی رہے دیکھے بنا منزل کو |
ہم نے کب پیار کیا تجھ سے جزا کی خاطر |
اپنی دھڑکن کو کیا تیرے حوالے میں نے |
کتنا میں اور مروں تیری بقا کی خاطر |
تجھ کو آئے نہ نظر شوق کی شدت میری |
ہم نے کیا کیا نہ کیا تجھ سے وفا کی خاطر |
اے ہمایوں ترا انجام یہ ہی ہونا تھا |
عشق ہوتا ہے مری جان فنا کی خاطر |
ہمایوں |
معلومات