| تم مجھے ٹُوٹ کے چاہنے کی بس اجازت دے دو |
| یارا خود میں بس جانے کی اجازت دے دو |
| ترتیب اپنی سے تم مجھ کو بھی مرتب کر دو |
| خود کی دنیا میں آ جانے کی اجازت دے دو |
| میسر قربِ یار کی اک ساعت ہی ہو جائے |
| مے نہ دو بس مے خانے کی ہی اجازت دے دو |
| بس نہ دو مجھ کو رسائی گہرے پانیوں کی تم |
| ساحل پر مجھ کو آنے کی اجازت دے دو |
| تیرا حسن ہے کہ مجھ کو یہ سونے نہیں دیتا |
| آنکھ اک لمحہ ہی ملانے کی اجازت دے دو |
| ہمایوں |
معلومات