روابط کے سلسلے تو مرا مان بن گئے
شناسا جو تھے کبھی وہ مری جان بن گئے
یہ کیسے کٹی ہیں منزلیں اس پیار میں ترے
جو کارِ گراں تھے مجھ پہ وہ آسان بن گئے
تہی دامنی کو ہم نے چھپایا تھا راہ میں
کہ زادِ سفر بھی مل گیا سامان بن گئے
کیا معجزہ ہوا ہے مری زیست میں یہ بس
کہ تجھ سے محبتوں کے جو امکان بن گئے
سو تجھ سے رفاقتوں کا صلہ مجھ کو مل گیا
وہ قرب و جوار میں جو تھے انجان بن گئے
یہ قسمت ہمایوں تیری نے دیکھایا رنگ ہے
کہ رہتے تھے تم فقیری میں خاقان بن گئے
ہمایوں

0
31