ہم سے تم اب کوئی نہ آس رکھو
اپنے خوابوں کو اپنے پاس رکھو
تیری تفریق یہ ہے بے معنی
جسے چاہو جسے بھی خاص رکھو
اب یہ جچتا نہیں تجھے بس تُو
مجھ سے کوئی امید و یاس رکھو
اب تو چبھتی نہیں ہے بات تری
نہ تکلم کی کوئی پیاس رکھو
میری درخواست تم سے ہے بس یہ
نہ ہمایوں کو آس پاس رکھو
ہمایوں

0
47