| ہم سے تم اب کوئی نہ آس رکھو |
| اپنے خوابوں کو اپنے پاس رکھو |
| تیری تفریق یہ ہے بے معنی |
| جسے چاہو جسے بھی خاص رکھو |
| اب یہ جچتا نہیں تجھے بس تُو |
| مجھ سے کوئی امید و یاس رکھو |
| اب تو چبھتی نہیں ہے بات تری |
| نہ تکلم کی کوئی پیاس رکھو |
| میری درخواست تم سے ہے بس یہ |
| نہ ہمایوں کو آس پاس رکھو |
| ہمایوں |
معلومات