مجھ سے نا ملنے کے وعدے پہ تو قائم رہنا
کون سے رشتے کو میسر یہاں دائم رہنا
تو بھی منسوب رہا مجھ سے شرائط کے عوض
تم نے سیکھا ہے کہاں مجھ سے یوں باہم رہنا
تیری اغراض سے تھی مجھ کو غرض کیا ہونی
تیری الفت سے جڑا مجھ کو تھا تاہم رہنا
تیری یادوں کا خزینہ میں سنبھالوں کیسے
میں نے سوچا نہ تری سوچ میں مدغم رہنا
کیسے سوچوں کہ ترے بن چلے گی یہ دنیا
کیسے ممکن ترے بن وہ مرا مبہم رہنا
ہمایوں

0
100