طاق جو دل میں بنا کے رکھا ہے
درد کو ہم نے چھپا کے رکھا ہے
نشہ اسکا بھی ہے مخمور کرے
ہجر کو ہم نے چڑھا کے رکھا ہے
اس نے رہنا ہے رہے گا یہ یہیں
نقش جو دل پہ بنا کے رکھا ہے
مسئلہ یہ ہے کہ حل ہوتا نہیں
سامنے ہم نے خدا کے رکھا ہے
اندر اندر سے ہی ہے مارے ہمیں
زہر جو خود کو پلا کے رکھا ہے
تیرا جلنا نہیں مقصود ہمیں
آگ کو ہم نے بجھا کے رکھا ہے
وقت بے وقت جو ہے جاگتا یہ
درد تیرا جو سُلا کے رکھا ہے
کام تجھ کو تو یہ آئے گا کبھی
دیپ جو ہم نے جلا کے رکھا ہے
اے ہمایوں یہ ترا سوزِ دروں
تو نے کیا خود پہ سجا کے رکھا ہے

0
6