وہ تری برسات اب نہیں ہوتی
تجھ سے ملاقات اب نہیں ہوتی
گفتگو تجھ سے ہوتی ہے میری
ویسے کوئی بات اب نہیں ہوتی
تیرا تخیل ہوتا تھا شب بھر
ویسی کوئی رات اب نہیں ہوتی
تھی کبھی میرے چار طرف جو
میرے تو وہ ساتھ اب نہیں ہوتی
ہجر کی چادر اور ہیں بس ہم
خوشیوں کی بارات اب نہیں ہوتی
آس ختم ہو چکی ہمایوں
پھر سے شروعات اب نہیں ہوتی
ہمایوں

0
28