وہ ربط جو تھا سانس کا وہ ربط بھی گنوا دیا
وہ تم نے میرے شوق کا ہر آشیاں جلا دیا
وہ لفظ اب نہیں رہے وہ بات بھی نہیں رہی
بیان کا وہ راستہ تو تم نے اب مٹا دیا
وہ تیرے آنے سے مجھے جو مل گئی تھی روشنی
وہ تُو گیا تو کیا گیا وہ دیپ بھی بجھا دیا
وہ منسلک تو تم سے تھیں وہ باغ و گل کی رونقیں
وہ وقت تو گزر گیا وہ غم کا سُر سنا گیا
وہ خود کو خود میں ڈھونڈنا جو پاگلوں کی سی طرح
وہ تیرے عشق نے مجھے کیا سے کیا بنا دیا
ہمایوں

83