| دھیرے دھیرے ہوا پر یہ کیا ہو گیا |
| ہم میں تم میں یہ کیوں فاصلہ ہو گیا |
| اس تعلق میں ہم نے فنا ہونا تھا |
| کیوں ہمارا تعلق فنا ہو گیا |
| نام تیرا میں لیتا تھا اتنی جگہ |
| ہوتے ہوتے وہ حرفِ دعا ہو گیا |
| یہ بھی قسمت کا میری عجب کھیل ہے |
| جو جزا ہونا تھا وہ سزا ہو گیا |
| چلو اچھا ہوا خشک صحرا تھا وہ |
| ایک ساون جو اس کو عطا ہو گیا |
| جو ٹکے تھے یہ پاؤں زمیں پر مرے |
| وہ زمیں بھی گئی سب خلا ہو گیا |
| کیا عجب کروٹیں ہیں مقدر کی جو |
| وہ ملا بھی نہیں اور جدا ہو گیا |
| ہے یہ بدنامی تیری جفا کی ادا |
| کیسے بولوں کہ تُو بے وفا ہو گیا |
| جب سے روٹھے ہو مجھ سے خدا کی قسم |
| سب زمانہ ترا ہم نوا ہو گیا |
| ہم نے چاہا تجھے دل کی گہرائی سے |
| وہ مرا فرض جو تھا ادا ہو گیا |
| ایسا اس کو سجایا ہے ہم نے کہ اب |
| جو یہ مٹی کا بت تھا خدا ہو گیا |
| یہ ہمایوں کو آتا نہیں تھا یقیں |
| لوگ کہتے ہیں وہ اب خفا ہو گیا |
| ہمایوں |
معلومات