اے زندگی تو مل مجھے ہے کیوں یونہی رکی ہوئی
اگل بھی دے وہ راز بھی وہ بات بھی چھپی ہوئی
میں دیکھ لوں یہ رخ ترا میں بات کو سمجھ تو لوں
اٹھا سکوں میں وہ نظر جو کب سے ہے جھکی ہوئی
اے زندگی قریب آ نہ دور جا مجھے دکھا
وہ لذتیں خوشی کی سب وہ سوچ بھی دکھی ہوئی
میں تیرے پاس آ کے بھی وہ حالِ دل نہ کہہ سکا
وہ میری سوچ رہ گئی یہیں کہیں دبی ہوئی
کمال حسن ہے ترا جو تجھ کو دیکھ لے کوئی
یہاں تو سب ہے خال خال برف سی جمی ہوئی
ہمایوں

0
118