مجھ پہ موسم کا اثر کچھ بھی نہیں
ہو نہ تیری تو خبر کچھ بھی نہیں
تیری چاہت سے کھِلا آنگن یہ
نہیں ہے تُو تو یہ گھر کچھ بھی نہیں
تو نہ ہو تو مرا مقصد کیا ہے
شب جو گزرے بھی سحر کچھ بھی نہیں
جب بھی ملنا ہو سخاوت سے ملو
قربتوں میں تو مگر کچھ بھی نہیں
امر ہو جائیں وہ لمحے سب ہی
نہ ہو فرقت تو سفر کچھ بھی نہیں
ہمایوں

0
80