جا رہا ہے کس طرف زندگی کا یہ سفر
جان پایا خود کو میں نہ رکھ سکا تری خبر
کیا عجب ہے سلسلہ ہر کڑی الگ الگ
وقت یہ ہے مختصر آج اِدھر تو کل اُدھر
ضبط و خبط کا مزہ کھو چکے ہیں ہم تو اب
خار میں چبھن نہیں پھول بھی ہیں بے اثر
قیمتی وہ لمحے سب کھو گئے کہاں وہ سب
سوچ بھی بھٹک گئی ہو گئی ہے در بدر
ہر ستوں ہر آس کا دور تک پتا نہیں
ہو گئی ہے زندگی بےمزہ اب اس قدر
ہمایوں

0
64