| ایام ماہ و سال تو اب سب گزر گئے |
| تیرے وہ سب کمال تو اب سب گزر گئے |
| جو محورِ خیال تھیں تیری محبتیں |
| وہ قیمتی خیال تو اب سب گزر گئے |
| وہ جستجو تری مرے قرب و جوار کی |
| وہ پوچھنے سوال تو اب سب گزر گئے |
| اب کچھ گزر گئے ہیں تو کچھ سامنے نہیں |
| رشتوں کے خدوخال تو اب سب گزر گئے |
| وہ عہدِ رفتہ بھی تو اذیت لگے مجھے |
| وہ دن جو تھے کمال تو اب سب گزر گئے |
| تیرے ہمایوں ہاتھ میں اب کچھ نہیں رہا |
| وہ لوگ بے مثال تو اب سب گزر گئے |
| ہمایوں |
معلومات