| ہم نے تو چھوڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا |
| واسطہ توڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا |
| کوئی امید میں تم سے نہیں رکھتا ہوں کیا |
| تم سے منہ موڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا |
| تیری یادوں کی لڑی توڑ چکا ہوں میں کیا |
| دل کہیں جوڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا |
| تیرے زخموں پہ جو مرہم میں نے رکھنا تھا کیا |
| زخم تو پھوڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا |
| اب ہمایوں کے لئے ہے گراں رہنا یہاں |
| ہجر تو اوڑھ دیا تم سمجھتے ہو کیا |
| ہمایوں |
معلومات