ہم نے تو چھوڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا
واسطہ توڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا
کوئی امید میں تم سے نہیں رکھتا ہوں کیا
تم سے منہ موڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا
تیری یادوں کی لڑی توڑ چکا ہوں میں کیا
دل کہیں جوڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا
تیرے زخموں پہ جو مرہم میں نے رکھنا تھا کیا
زخم تو پھوڑ دیا تم سمجھتے ہو کیا
اب ہمایوں کے لئے ہے گراں رہنا یہاں
ہجر تو اوڑھ دیا تم سمجھتے ہو کیا
ہمایوں

0
50