| محبت مری بھی تو اک امتحاں ہے |
| تجھے چاہنا بھی تو کارِ رواں ہے |
| کہ اس کی روِش کو سمجھنا ہے مشکل |
| کبھی ہے یہ ظالم کبھی مہرباں ہے |
| حقیقت زمانوں کی دکھلاتی ہے یہ |
| کبھی پیری ہے یہ کبھی یہ جواں ہے |
| جو باہر سے دیکھو سمجھ میں نہ آئے |
| کہ بستا الگ ہی جو اس کا جہاں ہے |
| کبھی یہ شکایت کبھی روٹھ جانا |
| کبھی یہ تشکر کی میٹھی زباں ہے |
| ہے تجھ سے ملن کی کبھی آس بھی یہ |
| کبھی یہ جدائی کبھی یہ فغاں ہے |
| کبھی ہے یہ جشنِ بہاراں کی مانند |
| یہ سوئی ہوئی پھر کبھی اک خزاں ہے |
| بیک وقت غم ہے خوشی ہے جو اس میں |
| سمجھ میں نہ آئے یہ کیسا سماں ہے |
| یہ تیرے ہمایوں تو بس میں نہیں ہے |
| محبت کمانا بہت ہی گراں ہے |
| ہمایوں |
معلومات