اگر تم کو لگے میری محبت سچ پہ مبنی تھی
تو پھر تم لوٹ آنا اور ذرا بھی دیر مت کرنا
اگر عقدہ کبھی کھل جائے اور احساس ہو جائے
تو میرے پاس آ جانا ذرا بھی دیر مت کرنا
کہ تیرا لوٹ آنا منزلیں آسان کر دے گا
یقیں مانو یقیں کر لو ذرا بھی دیر مت کرنا
مری شامیں مری صبحیں مرے اچھے برے لمحے
سجے ہیں تیری یادوں سے ذرا بھی دیر مت کرنا
مری خلوت مری جلوت مری خاموشی و گفتار
تمہیں عنوان جیون کا ذرا بھی دیر مت کرنا
تو سوچوں میں وچاروں میں کہیں الجھے نہ رہنا تم
مری پہلی ہی دستک پر ذرا بھی دیر مت کرنا
تری ترچھی نظر کا زاویہ بھی یاد آتا ہے
مرا وہ شوق یاد آئے ذرا بھی دیر مت کرنا
ترے آنے سے ہو جائے گی تکمیلِ ہمایوں بھی
تُو اس کی ایک منزل ہو ذرا بھی دیر مت کرنا

0
54