| ربط کا یوں ٹوٹنا ہے حادثہ میرے لئے |
| کیوں بچا دنیا میں ہے دردِ جفا میرے لئے |
| لے کے آتی تیری خوشبو جو مرے چاروں طرف |
| کاش چل جاتی کہیں ایسی ہوا میرے لئے |
| عشق تیرے نے جنوں سے آشنا تو کر دیا |
| بن گئی ہے جان لیوا یہ خطا میرے لئے |
| مل ہی جاتی مجھ کو منزل سرخرو ہو جاتا میں |
| توڑ دیتی تو اگر اپنی انا میرے لئے |
| اس کے درد و غم کا کارن دیکھئے کچھ اور تھا |
| میں سمجھتا تھا کہ اب وہ ہے خفا میرے لئے |
| اب ترستی ہے سماعت جانے کیوں خاموش ہے |
| آتی جو تھی دل کی وادی سے صدا میرے لئے |
| بےوفائی سے تری بس اتنا سا ہی فرق ہے |
| زندگی بس ہو گئی ہے اک سزا میرے لئے |
| ترکِ الفت کر دیا ہے تم نے جو آسانی سے |
| کیا قیامت ہو گئی ہے اب بپا میرے لئے |
| لمحہ لمحہ کٹتا ہے یہ وقت اذیت میں مرا |
| رہ گئی ہے زندگی میں یہ جزا میرے لئے |
| اے ہمایوں وار دی ہے تم نے ساری زندگی |
| اب بچا ہے کیا یہاں پر باخدا میرے لئے |
| ہمایوں |
معلومات