الجھ الجھ کے سلجھ رہا ہوں
سلجھ کے میں پھر الجھ رہا ہوں
کبھی کنارا ملے گا مجھ کو
کوئی سہارا ملے گا مجھ کو
کوئی نظارہ ملے گا مجھ کو
مرا ستارہ ملے گا مجھ کو
جو جل رہا ہوں میں بجھ رہا ہوں
یہ لمحہ لمحہ الجھ رہا ہوں
جمال اس کا کمال اس کا
جواب اس کا سوال اس کا
یہ سُر ہے اسکا ہے تال اس کا
ہے ماضی میرا ہے حال اس کا
میں راکھ سا ہوں سلگ رہا ہوں
یوں لمحہ لمحہ الجھ رہا ہوں
ہمایوں کے دل کا آسرہ ہو
تم اس کے گرد اک محاصرہ ہو
ہمایوں

0
64