| وہ میرے خدوخال کے نشان مٹ گئے |
| مکین مٹ گئے اور اب مکان مٹ گئے |
| وہ دھول میں چھپی ہوئی ہے میری ذات تو |
| وہ تھے جو اپنے سارے قدر دان مٹ گئے |
| جو چھوڑ کر چلے گئے ہو کس کے آسرے |
| وہ تجھ پہ جو کئے تھے سب ہی مان مٹ گئے |
| شکایتیں بھی مٹ چکی ہیں تجھ سے میرے کو |
| یقین مٹ گیا اور اب گمان مٹ گئے |
| لو مٹ گیا ہوں میں تو اب کے مٹ گیا ہوں میں |
| وہ عشق تیرے میں تو دل و جان مٹ گئے |
| ہمایوں |
معلومات