تُو ساتھ تھا تو یہ معاملہ تھا
اُس قید میں آزاد سلسلہ تھا
اک خشک ٹہنی پر خزاں کی رُت میں
بیٹھی تھی بلبل پھول بھی کھلا تھا
خاموش رہ کر بھی بیاں ہو جاتا
لب بند تھے اظہار برملا تھا
وہ وصل کی خواہش نہ ہی غمِ ہجر
وہ شخص جب سے بس مجھے ملا تھا
صحرا میں پھوٹی ہو کویٔ کونپل
تیری محبت کا یہ معجزہ تھا
ہمایوں

0
85