| تحقیرِ محبت ہے اگر ضبط نہیں ہے |
| عجلت کا محبت سے تو کچھ ربط نہیں ہے |
| بنیاد میں تیرے ہو نہ اکرام کا عنصر |
| بس اور کیا ہے یہ گر یہ خبط نہیں ہے |
| دل دے چکے ان کو نادانستگی میں ہم |
| انکار پہ راضی یہ کمبخت نہیں ہے |
| یہ موجِ تمنا تو ہے اپنی جگہ پر |
| آشاؤں کے بھر آنے کا تو بخت نہیں ہے |
| تیرے بنا لمحے بھی صدیوں سے ہیں بھاری |
| تیرے بنا اس جینے میں کچھ ربط نہیں ہے |
| ہمایوں |
معلومات