| تیری نظر میں نشہ ہے تری باتوں میں ہے نشہ |
| صبحوں میں نشہ ہے تری راتوں میں ہے نشہ |
| شامیں جو ہیں معطر تیری یادوں سے میری |
| خلوت میں نشہ ہے ملاقاتوں میں ہے نشہ |
| کھل کے بیاں ہوتا ہے احوالِ قرب و وصل |
| یہ عقدہ کھل چکا کہ چاہتوں میں ہے نشہ |
| ترچھی نگاہ تری تو دل موہ کے لے گئی ہے |
| اب میں یہ کہہ ہی دوں کہ جراتوں میں ہے نشہ |
| تیرے لمس کا یہ بیاں بھی نہ ہو سکے بیان اب |
| یہ ہے عجب سی بات حماقتوں میں ہے نشہ |
| ھمایوں |
معلومات