تیری نظر میں نشہ ہے تری باتوں میں ہے نشہ
صبحوں میں نشہ ہے تری راتوں میں ہے نشہ
شامیں جو ہیں معطر تیری یادوں سے میری
خلوت میں نشہ ہے ملاقاتوں میں ہے نشہ
کھل کے بیاں ہوتا ہے احوالِ قرب و وصل
یہ عقدہ کھل چکا کہ چاہتوں میں ہے نشہ
ترچھی نگاہ تری تو دل موہ کے لے گئی ہے
اب میں یہ کہہ ہی دوں کہ جراتوں میں ہے نشہ
تیرے لمس کا یہ بیاں بھی نہ ہو سکے بیان اب
یہ ہے عجب سی بات حماقتوں میں ہے نشہ
ھمایوں

0
87