گلہ شکوہ شکایت ہے
یہ جو تیری محبت ہے
یہ تیری سوچ میں ہے کیوں
بری ہر میری عادت ہے
وہ میرا بولنا سننا
نقائص سے عبارت ہے
یہ کیسا رشتہ ہے قائم
کھڑی جس میں رقابت ہے
کوئی الزام دوں تجھ کو
کہاں مجھ میں جسارت ہے
نقائص مجھ میں ہیں یارا
ترا کہنا حقیقت ہے
کوئی دیوار نا در ہے
یہ کیسی پھر عمارت ہے
ترا الزام ہے مجھ پر
محبت یہ بناوٹ ہے
بِنا لینے کے دینا ہی
محبت کی طہارت ہے
تو اب کے چھوڑ دے مجھ کو
ہمایوں کی یہ قسمت ہے
ہمایوں

0
13