مجھ سے نا ملنے کے وعدے پہ تو قائم رہنا |
کون سے رشتے کو میسر یہاں دائم رہنا |
تو نے بھی مجھ سے محبت جو کی شرطوں شرطوں |
تم نے سیکھا ہے کہاں مجھ سے یوں باہم رہنا |
جانے یہ کون سی منزل کا پتہ دیتے ہیں |
سارے اوقات میں تیرے یہ عزائم رہنا |
تجھ سے سیکھا ہے جو الجھاؤ کا فن بھی اس نے |
وہ تری زلف کا الجھا ہوا برہم رہنا |
تیری اغراض سے تھی مجھ کو غرض کیا ہونی |
تیری الفت سے جڑا مجھ کو تھا تاہم رہنا |
تیری یادوں کا خزانہ میں سنبھالوں کیسے |
میں نے سوچا نہ تری سوچ میں مدغم رہنا |
میری تفہیم میں آئے نہ رویہ تیرا |
تیرے جذبوں کے چراغوں کا یوں مدھم رہنا |
کیسے سوچوں کہ ترے بن چلے گی یہ دنیا |
کیسے ممکن ہے وہ قطرے کا یوں شبنم رہنا |
اب ہمایوں کے خیالوں سے تو اترا ایسے |
اس نے بھی چھوڑ دیا تجھ پہ یوں برہم رہنا |
ہمایوں |
معلومات