برگِ تر کیوں سوکھنے کے بہانے مانگے
جب وہ شخص بھی روٹھنے کے بہانے مانگے
ترکِ خیال پر اسکو کمال ہے سنا ہے
حال ان کا من پوچھنے کے بہانے مانگے
لاکھ بھلانے کی ان کو سعی کر لوں میں
سوچ ان کو بس سوچنے کے بہانے مانگے
تصویر ان کی سرِ ورق لیۓ پھرتا ہوں
وہ ہم کو بس بھولنے کے بہانے مانگے
سر راہ وہ مل جائیں کہیں تو کہنا ان سے
دل ان کو بس ڈھونڈنے کے بہانے مانگے
ہمایوں

0
109