| دل کا یہ حال میں اب تم پہ عیاں کیسے کروں |
| اپنے لفظوں کو میں اب شعلہ بیاں کیسے کروں |
| تیرے اطوار نے ہے مجھ کو بنایا پتھر |
| میرے آنگن سے میں پھولوں کا گماں کیسے کروں |
| تیری یادوں نے کیا ہے کیا حالِ دل اب |
| تیری سوچوں کی میں تدفین کہاں کیسے کروں |
| اب کے لگتا ہے کہ ٹوٹے گا یہ بندھن میرا |
| ساتھ چلنے کی میں اب تجھ سے زباں کیسے کروں |
| تیری تشہیر بھی ہو گی مری ادسیوں کے سنگ |
| بے وفائی پہ میں اب آہ و فغاں کیسے کروں |
| ہمایوں |
معلومات