| دل کا یہ حال میں اب تم پہ عیاں کیسے کروں |
| اپنے الفاظ کو اب شعلہ بیاں کیسے کروں |
| مجھ کو تاثیرِ سخن کا بھی تو اک مسئلہ ہے |
| اپنی گفتار میں لفظوں کو جواں کیسے کروں |
| تری یادوں سے ہی رہتی ہے جو آنگن میں بہار |
| بھول کر ان کو میں اب وقفِ خزاں کیسے کروں |
| تو نہیں ہے تو یہاں رہتا ہے ہو کا عالم |
| عالمِ دشت میں تعمیرِ مکاں کیسے کروں |
| تیرے اطوار نے پتھر سا بنایا ہے مجھے |
| ایسے پتھر پہ میں پھولوں کا گماں کیسے کروں |
| یہ جو پہروں تری یادوں نے رلایا ہے مجھے |
| تیری یادوں کی میں تدفین کہاں کیسے کروں |
| تیری نظروں سے جدائی کے اشارے ہیں مجھے |
| ساتھ چلنے کی میں اب تجھ سے زباں کیسے کروں |
| لوگ پوچھیں گے خرابیِ طبیعت کا سبب |
| بے وفائی پہ میں اب آہ و فغاں کیسے کروں |
| سب سماعت سے ہیں عاری جو ملے لوگ مجھے |
| اب ہمایوں کے خیالوں کو بیاں کیسے کروں |
| ہمایوں |
معلومات